سات آسمانوں کے نام اور فضیلت

آج ہم اپنے آرٹیکل میں سات آسمانوں کے نام پڑھیں گے اور جانیں گے کہ وہ کس چیز سے بنے ہوئے ہیں۔

سات آسمانوں کے نام

سات آسمانوں کے نام:

الرقیعاء

سات آسمانوں کے نام میں پہلا نام ہے الرقیعاء کا جو کہ پہلا آسمان ہے۔ اس کے بارے میں روایات ہیں کہ یہ زندہ پانی سے بنا ہوا ہے۔ اس میں جناب آدم علیہ السلام اور اماں حوا رہتے ہیں۔ یہاں آپ نے ایک ایسا فرشتہ دیکھا تھا جس کا آدھا دھڑ برف اور آدھا دھڑ آگ پر مشتمل ہے۔

آزفلون

دوسرے آسمان کو آزفلون کہا جاتا ہے اور یہ سفید موتیوں سے مل کر بنا ہوا ہے۔ بخاری اور سنن نسائی نے آزفلون کے بارے میں روایت کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ دوسرے آسمان پر رہتے ہیں ۔ (بخاری 3887 ، سنن نسائی 449)

قیدوم

تیسرے آسمان کا نام جس کا نام قیدوم ہے۔ یہ آسمان درحقیقت لوہے کا بنا ہوا ہے اور حضرت یوسف علیہ السلام قیدوم یعنی تیسرے آسمان میں رہتے ہیں۔ (بخاری 3887)
کچھ روایات میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عزرائیل یعنی جان لینے والا فرشتہ کا مسکن بھی تیسرا آسمان ہے۔ ایک روایت میں کہا جاتا ہے کہ آنسو کا فرشتہ جس کا نام کسفائیل ہے ، تیسرے آسمان میں رہتا ہے۔

ماعونا

پھر آتا ہے پیتل سے بنا ہوا چوتھا آسمان جس کو ماعونا کہا جاتا ہے۔ حضرت ادریس تیسرے آسمان پر رہتے ہیں۔ (سنن نسائی 449)

ریقاء

ریقاء یعنی پانچواں آسمان جو کہ چاندی کا بنا ہوا ہے اور وہاں حضرت ہارون علیہ السلام رہتے ہیں۔ (بخاری 3887)
اس کے علاؤہ جہنم کا داروغہ جس کو اللہ پاک نے قرآن پاک کی سورہ الزخرف میں مالک کہہ کر بلایا ہے، بھی پانچویں آسمان مقیم ہے۔

Also Read

پانی کا پراسرار وجود

دقناء

چھٹا آسمان جس کو دقناء کہا جاتا ہے ، یہ سونے اور سرخ پتھروں پر مشتمل ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام وہیں چھٹے آسمان پر تشریف فرما ہیں۔

چھٹے آسمان پر وہ عالیشان درخت سدرۃ المنتہیٰ موجود ہے جس کی شاخیں ساتویں آسمان میں بھی تھیں اور یہ وہ آخری جگہ ہے، جہاں تک، زمین سے آئی ہوئی چیزیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے پہنچتی ہیں۔ (جامع ترمذی 3276)

عربیاء

ساتویں آسمان کا نام اقدس ہے عربیاء۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام یہیں ساتویں پر رہتے ہیں اور یہ آسمان ، ایک ایسی روشنی یعنی نور سے بنا ہے جو انسانی سمجھ سے بالاتر ہے۔

4 thoughts on “سات آسمانوں کے نام اور فضیلت”

  1. Pingback: پانی کا پراسرار وجود - Pakistan Every Day

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »
Scroll to Top